شریف برادران اور حواریوں کی طلبی کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے: ڈاکٹر طاہرالقادری

پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ شریف برادران کو طلب نہ کرنے سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔ جن گراؤنڈز پر پولیس افسران طلب کیے گئے ان سے زیادہ ٹھوس شواہد شریف برادران اور حواریوں سے متعلق مقدمہ کے ریکارڈ کا حصہ ہیں۔ فیصلہ آنے کے بعد اپنی رہائش گاہ پر وکلاء اور پارٹی کے سینئر رہنماؤں کے ہنگامی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ فیصلے پر حیرت ہے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا قتل عام دنیا نے قومی ٹی وی چینلز کے ذریعے براہ راست دیکھا۔ شہباز شریف، رانا ثناء اللہ، ڈاکٹر توقیر شاہ سانحہ کے حوالے سے اپنے تعلق کا اعتراف جسٹس باقر نجفی کمیشن کے روبرو بیان حلفی دیکر کر چکے ہیں اور طلب نہ کیے جانے والے افراد عدالت کے حکم پر درج ہونے والی ایف آئی آر کے بھی نامزد ملزمان ہیں جنہوں نے اپنے عہد اقتدار میں ملازمین پر مشتمل جعلی جے آئی ٹی بنا کر کلین چٹیں حاصل کیں۔ انہوں نے کہا کہ شریف برادران اور حواریوں کے کردار کا تعین ٹرائل کورٹ کو کرنا چاہیے۔ بالا بالا کلین چٹوں کا اجرا انصاف اور قانون کی روح کے خلاف ہے۔ فیصلے سے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کی درخواست نہیں انصاف مسترد ہوا۔ سننے کو ملتا ہے کہ قانون اندھا ہوتا ہے مگر پاکستان میں قانون کی آنکھیں ہیں جو چھوٹے بڑے کا لحاظ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی طاقتور بااثر اور قانون اور انصاف کا نظام کمزور ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سانحہ کے ڈیزائنر اور ماسٹر مائنڈ طلب نہیں ہونگے تو انصاف کیسے ہو گا؟ 17 جون 2014 ء کے دن چیونٹیوں کو نہیں ریاست پاکستان کے شہریوں کا قتل عام کیا گیا، شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کو انصاف دلوانا ایمان کا حصہ ہے، آخری دم تک قانونی جنگ لڑیں گے۔

دریں اثناء ترجمان نوراللہ صدیقی کے مطابق ڈاکٹر محمد طاہرالقادری سانحہ ماڈل ٹاؤن اور آئندہ کی قانونی چارہ جوئی سے متعلق 27 ستمبر (جمعرات) دوپہر 2 بجے مرکزی سیکرٹریٹ 365 ایم بلاک ماڈل ٹاؤن لاہور میں تفصیلی پریس کانفرنس سے خطاب کرینگے۔

تبصرہ