برین ٹیومر کے مرض میں مبتلا سانحہ ماڈل ٹاؤن کے اسیر محمد سلطان ہسپتال میں زیرعلاج، مظلوم قیدی کی ہسپتال کے بیڈ پر بھی ہتھکڑیاں نہ کھولی گئیں

model town massacre

پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر قاضی زاہد حسین نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے اسیر محمد سلطان جسے ماڈل ٹاؤن میں قتل عام کے خلاف پرامن احتجاج کرنے پر انسداد دہشتگردی عدالت نے پانچ سال قید کی سزا سنائی تھی اسے برین ٹیومر ہے، کئی مہینوں کی کوششوں کے بعد علاج کے لیے اسے ملتان ہسپتال لایا گیا اور ظلم یہ کہ ہسپتال کے بیڈ پر بھی اس مظلوم قیدی کی ہتھکڑیاں نہیں کھلیں، دوسری طرف ملک لوٹنے والے بدمعاشوں اور قاتلوں کو ایئر ایمبولینس کے ذریعے علاج کے لیے بیرون ملک بھجوایا گیا۔ کرپشن اور قومی خزانے کی لوٹ مار کرنے والوں کو تحفظ دیا گیا، قومی مجرموں کو تحفظ دینے کے یہ قوانین انصاف اور احتساب کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ جنہوں نے عدلیہ کو گالیاں دیں، ججز کو متعصب کہا، ملکی اداروں کے خلاف اعلانیہ باغیانہ سرگرمیاں کیں انہیں سزائیں دینے کی بجائے ریلیف دیا جارہا ہے۔ ایسے ڈاکو، ڈیفالٹر نظام کو سمندر برد کرنا ہو گا اور اس کے محافظوں کو نشان عبرت بنانا ہو گا۔ قاضی زاہد حسین نے کہا کہ بروقت طبی سہولیات نہ ملنے کی وجہ سے محمد سلطان کی حالت غیر ہو چکی ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارے 100 سے زائد بے گناہ کارکن تاحال جیلوں میں سزائیں بھگت رہے ہیں جبکہ دوسری طرف بے گناہ شہریوں کے قتل کے نامزد ملزمان دندناتے پھررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ملک کو لوٹنے والوں، بے گناہوں کا قتل عام کرنے والوں کو جیلوں میں بھی سہولیات دی گئیں جبکہ بے گناہ غریب قیدیوں کو موت کے منہ میں دھکیلا جارہا ہے، ناکردہ گناہ کی پاداش میں سزا کاٹنے والے غریب قیدیوں کو علاج کی سہولیات بھی نہیں مل رہیں اور نہ ہی ان کی اپیلیں سنی جاتی ہیں۔ کیا یہی قانون کی بالادستی اور تبدیلی ہے، ملک میں دوہرا نظام انصاف ہے۔ ہمارے بے گناہ کارکنوں کو سابق حکمرانوں کے حکم پر سزائیں سنائی گئیں۔

تبصرہ