دنیا کی تاریخ کا انوکھا الیکشن ہے جس میں ہارنے اور جیتنے والے دونوں دھرنے دے رہے ہیں۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری

طاقتوروں کو پاکستان میں طالبان دوست حکومت کی ضرورت تھی جو آگئی ہے، نوجوان پاکستان عوامی تحریک میں آئیں ان کو حقیقی تبدیلی ضرور ملے گی۔ ڈاکٹر طاہر القادری

پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ دنیا کی تاریخ کا انوکھا الیکشن ہے جس میں ہارنے اور جیتنے والے دونوں دھرنے دے رہے ہیں۔ کسی پارٹی اور عوام نے الیکشن کمیشن کو مبارک باد نہیں دی وہ خود ہی اپنے آپ کو مبارک دیئے جا رہا ہے۔ غیر قانونی اور غیر آئینی الیکشن کمیشن شفاف الیکشن کیسے کرا سکتا تھا اس نے جو کیا وہ By Design تھا۔ الیکشن 2013ء گھوڑوں کا الیکشن تھا انسانوں کا نہیں۔ استعفے آ رہے ہیں وقت آنے پر قوم کو بھی کرپٹ نظام انتخاب سے مستعفی ہونا پڑے گا۔ موجودہ نظام انتخاب د ھن دھونس اور دھاندلی ہے اس لیے نیک نیتی سے تبدیلی چاہنے والے بھی موجودہ نظام کے تحت تبدیلی نہیں لا سکتے۔ اس بار پھر ساری جماعتیں برسراقتدار ہیں اس لیے حقیقی اپوزیشن نہیں ہوگی۔ پاکستان کے انتخابات سے عالمی طاقتیں اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتی تھیں۔ 2014ء میں نیٹو افواج کا انخلاء ہونا ہے۔ اربوں ڈالر کا سامان پاکستان کے راستے واپس جانا ہے اس لیے طاقتوروں کو پاکستان میں طالبان دوست حکومت کی ضرورت تھی جو آگئی ہے۔ صرف نیٹو کو نہیں پرویز مشرف کو بھی محفوظ راستہ مل جائے گا۔ الیکشن کمیشن جزوی طور چند زخموں پر معمولی مرہم پٹی کرے گا۔ خدا کے لیے سمجھیں! یہ کرپٹ نظام انتخاب ملک میں جمہوریت اور تبدیلی نہیں لاسکتا۔ نوجوان بیٹے، بیٹیاں میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہیں اور میرا دل ان کے ساتھ دھٹرکتا ہے۔ کرپٹ نظام نے ان کی امنگوں کاخون کر دیا۔ نوجوان پاکستان عوامی تحریک میں آئیں ان کو حقیقی تبدیلی ضرور ملے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ماڈل ٹاؤن میں ہونے والی نیوز کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر حسن محی الدین، ڈاکٹر حسین محی الدین القادری، ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، خرم نواز گنڈا پور، فیاض وڑائچ، قاضی فیض الاسلام اور دیگر مرکزی و صوبائی قائدین بھی موجود تھے۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ جوڈیشنل پالیسی 2009ء کے تحت ریٹائرڈ جوڈیشنل آفیسر کی دوبارہ تعیناتی نہیں ہو سکتی الیکشن ٹربیونلز جو ڈیشنل پالیسی کے خلاف بنائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں آرٹیکل 63،62 اور آرٹیکل 218 اور 213 اور 30 دن کی سکروٹنی کی بات کر رہا تھا تو کسی نے میری باتوں پر توجہ نہیں دی الٹا میرے خلاف شور مچا کر واویلا کرتے رہے۔ جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کا شور مچانے والے آدھے خود ڈی ریل ہو گئے۔ پاکستان عوامی تحریک عوامی طاقت کے ساتھ اشرافیہ سے حلقوں کے قبضے چھڑائے گی۔ سیاسی جماعتیں سسٹم کی قیدی ہیں، نظام بدل جائے تو پارٹیاں بھی آزاد ہوں گی اور قوم بھی۔

تبصرہ