سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کے مزار شریف کی بے حرمتی کے مذموم عمل پر ہر مسلمان سراپا احتجاج ہے۔ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی

امت مسلمہ نے اسلاف کے راستے کو ترک کر کے ذلت و رسوائی کو اپنا مقدر بنا لیا ہے
امت مسلمہ کی آپسی لڑائیوں، فرقہ واریت اور قتل و غارت گری کا فائدہ دشمنان اسلام کو ہو رہا ہے

پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا ہے کہ شام میں سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کے مزار شریف کی بے حرمتی کے مذموم عمل پر ہر مسلمان سراپا احتجاج ہے۔ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کی تعلیمات امن اور محبت پر قائم ہیں اس لئے آل رسول سے محبت کرنے والا کوئی بھی شخص ایسی مذموم حرکت کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ مزار شریف کی بے حرمتی مجرمانہ فعل ہے۔ شرپسندوں نے ایسا مذموم عمل کر کے فرقہ ورانہ فسادات کو ہوا دینے کی نا کام کوشش کی ہے۔ شامی حکومت ایسے شر پسند عناصر کے خلاف کارروائی کرے۔ حضور اکرم  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کی نواسی اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی بیٹی کے مزار اقدس کی بے حرمتی شرمناک عمل ہے جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ یزید کے دربار میں کلمہ حق کہنے والی عظیم المرتبت ہستی سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کے مزار پر حملہ شرپسندوں نے اسلام دشمنوں اور اغیار کے اشارے پر کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں پاکستان عوامی تحریک کی ایگزیکٹو کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر خرم نواز گنڈا پور، بشارت عزیز جسپال، ساجد بھٹی، جواد حامد اور عاقل ملک بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ اغیا ر نے اسلام کے سنہرے اصولوں پر عمل کرکے معاشی، سائنسی ترقی اور سیاسی استحکام حاصل کرلیا مگر امت مسلمہ نے اپنے اسلاف کے راستے کو ترک کر کے ذلت و رسوائی کو اپنا مقدر بنا لیا ہے۔ ا نھوں نے کہا کہ امت وسائل کی فروانی اور بہترین ذہنیت کی حامل ہنر مند افرادی قوت کے باوجود سیاسی اور معاشی قوت صرف اس لیے نہیں بن سکی کہ اسلامی ممالک کے حکمران ذاتی مفادات کے خول میں بند ہیں۔ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ اس وقت اسلام کی سیاسی قوت کمزور اور منتشر ہے اس لیے پوری دنیا میں مسلمان عدم تحفظ کے شدید احساس کے ساتھ رہنے پر مجبوربنا دیئے گئے ہیں۔ ا و آئی سی کا کردار غلامانہ ہے اور کشمیر، فلسطین اورافغانستان مسلمانوں کی بے بسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کی آپسی لڑائیوں، فرقہ واریت اور قتل و غارت گری کا فائدہ دشمنان اسلام کو ہو رہا ہے۔ ان حالات میں موثر اسلامی ممالک کے سربراہان امت کے اجتماعی مسائل کے حل کیلئے بیٹھیں اور حکمت کے ساتھ ایسی پالیسیاں تشکیل دیں جن کے باعث آنے والی مسلمان نسلوں کا مستقبل باوقار بنا یا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مسلم حکمران موجودہ روش سے تائب نہ ہوئے تواسلام کے معاشی اور سیاسی عروج کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہو سکے گا۔

تبصرہ