شہر اعتکاف 2013: شیخ الاسلام کا افتتاحی خطاب

شہراعتکاف میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا افتتاحی خطاب 20 رمضان المبارک کی شب 31 جولائی 2013ء کو ہوا، اس نشست کا آغاز شب بارہ بجے محمد افضل نوشاہی کی تلاوت قرآن مجید سے ہوا۔ اس کے بعد انہوں نے منہاج نعت کونسل کے ساتھیوں سمیت اپنے مخصوص انداز میں نعت خوانی بھی کی۔ شیخ الاسلام کے خطاب سے پہلے حماد مصطفی قادری نے بھی ہدیہ نعت پیش کیا۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے علم نافع کے موضوع پر خطاب کیا۔ آپ نے خطاب کے آغاز میں معتکفین کو سات نیتیں بتائیں، انہوں نے کہا کہ سب لوگ اپنے اعتکاف کی نیت میں سات نیات مزید کر لیں۔

  1. لیلۃ القدر پانے کی نیت
  2. علم نافع حاصل کرنے کی نیت
  3. تصحیح نیت ( تزکیہ نفوس کی نیت، اعمال واحوال کے اصلاح کی نیت)
  4. فتنوں سے اگاہی اور بچنے کی تدبیر کی نیت
  5. اعتکاف میں امربالمعروف اور نہی عن المنکرسیکھنے کی نیت
  6. ایسے حلقات کی نیت، جس میں انسان کی بخشش ہوتی ہے
  7. اللہ کے محبوب بندوں کی سنگت

شیخ الاسلام نے کہا کہ علم حاصل کرنے کی فضیلت یہ ہے کہ حدیث مبارکہ کے مطا بق روزانہ دینی کتب اور حدیث کے باب سے ایک ڈیڑھ گھنٹہ وقت دے کر دین محمدی کا ایک باب پڑھ کر سوجائیں تو اللہ پاک مرتے دم تک آپ کے نامہ اعمال میں ایک ہزار نوافل کی ادائیگی کا اجر لکھے گا۔ گویا آپ نے ہر رات ایک ہزار رکعت نوافل ادا کیے ہوں۔

آپ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر تم میری ایک جھلک دیکھنا چاہتے ہو تو میرے ولیوں کا چہرہ دیکھو، جن کا دیکھنا تمہیں اللہ کی یاد دلا دے، جن کی صحبت تمہیں علم اور دین کی دولت دے دے، یہی عالم ربانی ہیں اور عالم ربانی سے محبت کرنا ہی دین ہے۔ علم ربانی رکھنے والے وفات پاکر بھی قبروں میں زندہ رہتے ہیں۔

حضرت علی فرماتے ہیں کہ لوگو، اگر تم چاہتے ہو کہ علم دین نصیب ہو تو دنیا کی لذات اور شہوت سے توبہ کرلو۔ آپ کہتے ہیں کہ دنیا کی لذات اور علم نافع دونوں ایک برتن میں جمع نہیں ہو سکتے۔ علم نافع کا نور اگر مل جائے تو اس کی لذت بندے کو دنیا مافیھا کی لذت سے بے نیاز کر دیتی ہے۔

حدیث مبارکہ میں ہے کہ علماء ربانیین کے اٹھنے سے علم بھی دنیا سے اٹھتا جائیگا۔ جب ایسا ہو گا تو پھر لوگ جاہل لوگوں کو اپنا مفتی، اپنا رہبر بنا لیں گے، پھر وہ جاہل لوگ فتوے دیں گے۔ یہ لوگ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دنیا کو بھی گمراہ کر دیں گے۔

حدیث مبارکہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اگر کسی کو سزا دینا چاہے تو اسے علم نافع اور علم صالح سے دور کر دیتا ہے۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ علم نافع ادب سیکھنے سے آتا ہے۔ علم کے طالبو، محنت اور ریاضت کے بغیر علم نافع نہیں ملتا۔ علم نافع صرف مومن کو نصیب ہوتا ہے۔

امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ اگر آپ علم نافع چاہتے ہیں تو سب سے پہلے اپنی زندگی میں عبودیت کی حقیقت کو لازم کر لو۔ جب بندہ خود کو اللہ کی ملکیت میں دے دیتا ہے تو پھر اس پر دنیا کی مصیبتیں اور مشکلات آسان ہوجاتی ہیں۔ پھر اس کی زندگی سے ریاکاری دور ہوجاتی ہے۔ دنیا اس کے قدموں کے نیچے آ جاتی ہے۔ ابلیس اور شیطان اس کے آگے شکست کھا جاتا ہے۔ دنیا اس کے نیچے آ جاتی ہے۔

لوگو، اگر علم چاہتے ہو تو راحت کو چھوڑنا ہوگا، آرام کو خیرباد کہنا ہوگا۔ کیونکہ اس عمر میں شیطان بندے کو ورغلاتا ہے۔ جب شیطان کے قبضہ سے خود کو نہیں چھڑائو گے تو اس وقت تک علم اور علم نافع کا دروازہ بند رہے گا۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ میری زندگی میں مجھ پر دو ہستیوں کے جوڑوں کی خیرات ہے، جو میں بھول نہیں سکتا، ایک میرے شیخ قدوۃ الاولیاء سیدنا طاہر علاو الدین البغدادی الگیلانی رحمۃ اللہ علیہ، جن کی صحبت نے مجھے اس قابل بنایا کہ میں آج تمہارے سامنے بول رہا ہوں، اور پوری دنیا میں تحریک کا جھنڈا سر بلند کیا ہے۔ دوسرے میرے والد گرامی۔ وہ فرمایا کرتے تھے کہ جو ساری دنیا سے خاک چھان کر لایا، وہ ایک پلیٹ میں رکھ کر آپ کے سامنے رکھ دیا، بیٹے تم اس کی قدر کرنا۔

انہوں نے کہا کہ اللہ جس شخص کو ہدایت دینا چاہتا ہے تو اس کے اوپر علم نافع کے دروازے کھول دیتا ہے۔ لوگو اس لیے آج کے بعد ہر رفیق طالب علم بن جائے۔ کیونکہ یہ علم نافع ہی دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی بندے کا ساتھی ہوگا۔

تبصرہ