آج کا معاشرہ منافقت کی آماجگاہ ہے، ہم کفار سے بھی بدتر ہو چکے ہیں، ڈاکٹر طاہرالقادری کا معتکفین سے خطاب

شہراعتکاف 2013ء میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا دوسرا خطاب 31 جولائی 2013ء اور 21 رمضان المبارک کی شب کو ہوا۔ اس نشست کا آغاز شب 12 بجے نعت مبارکہ سے ہوا، حماد مصطفی قادری نے نعتیہ کلام پیش کیا۔ شیخ الاسلام نے اپنے خطاب سے قبل معتکفین کو اعتکاف کے وظائف بتائے۔ اس کے علاوہ آپ نے ARY نیٹ ورک کے چیف ایگزیکٹو حاجی عبدالرزاق کی صحتیابی کے لیے خصوصی دعا کی۔

شیخ الاسلام نے اپنے خطاب میں دور آخر کے فتن کے حوالے سے حدیث مبارکہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج فتنوں کا دور ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ایک زمانہ آئے گا کہ جب میری امت کے لوگ طرح طرح کے فتن میں مبتلا ہو جائیں گے۔ حکومت میں شامل لوگ محصولات یعنی ٹیکسز کی آمدنی کو ذاتی دولت سمجھ کر کھا جائیں گے۔ امانت کومال غنیمت سمجھ کر کھا جائے گا۔ لوگ زکوۃ دینے کوجرمانہ سمجھیں گے۔ لوگ دین کا علم حاصل کرنے سے کترائیں گے، اور دنیاوی علم کی طرف رحجان بڑھ جائیگا۔ ایسا وقت آئے گا کہ اولاد اپنے ماں باپ کی قدر نہ کرے گی۔ مساجد میں جھگڑے اور فساد کی آوازیں ہوں گی۔

وہ وقت آئے گا جب شرابی، زانی لوگ برادریوں اور قبائل کے سربراہ بن جائیں گے۔ پھر وہ لوگ جو کردار میں گھٹیا ہوں گے، وہ قوم کے لیڈر اور حکمران بن جائیں گے۔ ان کے شر کے خوف سے ان وڈیروں کی عزت کریں گے۔ گانے والی عورتیں اور گانے والا سامان ہر طرف عام ہو جائے گا۔ شرابیں گھر گھر پی جائیں گی۔

جو لوگ کرپٹ ہیں، انہیں قوم کی امانت تھمائی جائے گی۔ جو لوگ امانتدار ہوں گے، انہیں تہمت دی جائے گی، ان پر الزام لگائے جائیں گے۔ جو جھوٹے ہیں، انہیں سچا قرار دیا جائے گا۔ جھوٹوں کو سچا بنا کر دکھایا جائے گا۔ ہر طرف قتل ہی قتل اور دہشت گردی عام ہو جائے گی۔ ایسے دور میں نافرمانی، سرکشی، حسد اور بخیلی عام ہو جائے گی۔ علم کے چشمے سوکھنے شروع ہو جائیں گے۔

آقا علیہ السلام نے فرمایا کہ فتنوں کے دور میں جو حکمران ہوں گے وہ امانت کھا جائیں گے۔ وہ وعدہ خلافی کریں گے۔ سارے بے ایمان ٹولے آپس میں ہاتھ کی انگلیوں کی طرح جڑ جائیں گے۔ ان کا ایجنڈا ایک ہو جائے گا۔ جب ایسا زمانہ آ جائے تو پھر ان لوگوں کا ساتھ دو، جو حق پر ہوں۔ یہ نہ دیکھو کہ عامۃ الناس نے کن کو ووٹ دیئے ہیں۔ عوام کی رائے کی پیروی نہ کرو بلکہ دوزخ کی آگ سے بچنے کی فکر کرو۔ کیونکہ ایسے میں اس شخص کا ہی ایمان بچے گا، جو حق پر ڈٹ جانیوالوں کا ساتھ دے گا۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ فتنوں کے اس دور میں خوش نصیب لوگ ہیں، جو نور کے چراغ لے کر اندھیروں کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔ الحمدللہ تحریک منہاج القرآن نے دینی و دنیاوی ہر سطح پر کام کر کے دنیا کے سامنے پیش کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ علم کے باب میں تحریک منہاج القرآن کی خدمات کل دنیا میں پہنچ چکی ہے۔ پاکستان کے علاوہ مشرق و مغرب، مشرق وسطیٰ، الجزائر، الجریا تک میری کتب ترجمہ کے ساتھ پہنچی ہیں۔ جس سے لوگوں کے عقیدے درست ہو رہے ہیں۔ لوگوں کا تعلق بندگی اپنے رب سے جڑ رہا ہے۔ محبت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دروازے کھل رہے ہیں۔ اہل پاکستان کو مبارک ہو کہ اللہ نے یہ کام اس سرزمین کے سپرد کیا۔ اس مٹی اور اس دھرتی کے حصہ میں آیا۔ دوسری جانب جو نہ ماننے والے ہیں، ان کے سامنے ہمارا کوئی چارہ نہیں کیونکہ ماننے والوں نے تو امام حسین علیہ السلام کو بھی نہیں مانا تھا۔ اگر ہر کوئی مان جاتا تو معجزات دیکھ کر کو ئی ابولہب نہ رہتا، کوئی یزید نہ رہتا، کوئی فرعون نہ رہتا، کوئی قارون نہ رہتا۔

اپنے خطاب کے آخر میں آپ نے کہا کہ الحمدللہ، اللہ تعالیٰ نے اس تحریک کو صحیح راستہ بتانے والی تحریک بنایا ہے۔ پچھلے سال دسمبر، جنوری میں ہم نے صرف آذان دی تھی، جماعت ہونا ابھی باقی ہے۔ جب ایک کروڑ نمازی تیار ہو جائیں گے تو اقامت کہی جائے گی۔ جب ایک کروڑ نمازی کھڑے ہو جائیں گے تو پھر جماعت کھڑی ہوگی، اور جب جماعت کھڑی ہوگی تو پھر باطل خس و خاشاک کی طرح بہہ جائے گا۔

آپ کا خطاب شب سو ا دو بجے ختم ہوا۔

تبصرہ