بدکردار اور کرپٹ حکمرانوں کا وجود اور کرپٹ نظام کے خلاف بے شعوری اللہ کے عذاب کی مختلف شکلیں ہیں، ڈاکٹر طاہرالقادری

افسوس ہم گناہوں کی دلدل میں گردن تک دھنس چکے اور زیاں کے احساس سے بھی عاری ہیں
لوگو پلٹ آؤ ان راہوں پر جس میں اللہ کی محبت اور اسکی عطا ملتی ہے
دنیاوی غرض کیلئے علم دین حاصل کرنے والا اجر سے محروم رہتا ہے
ٹکوں کی خاطر قرآن اور نعت پڑھنے والوں کو آخرت میں کچھ نہیں ملے گا
شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری کاتحریک منہاج القرآن کے عالمی سالانہ روحانی اجتماع میں شریک لاکھوں افراد سے خطاب
شیخ الاسلام کی رقت آمیز دعا، شہر اعتکاف آنسوؤں، آہوں اور سسکیوں سے لبریز رہا

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ جس معاشرے کی غالب اکثریت اللہ کی راہ چھوڑ دے اور وہ ندامت، شرمندگی اور توبہ کی طرف بھی نہ پلٹے تو وہاں اللہ اپنا عذاب بھیجتا ہے۔ مہنگائی، غربت، لوڈ شیڈنگ، دہشت گردی، قتل و غارت گری، خونی رشتوں کا عدم احترام، رزق میں تنگی، بدکردار اور کرپٹ حکمرانوں کا وجود اور ظالم، استحصالی اور کرپٹ نظام کے خلاف بے شعور ی اللہ کے عذاب کی مختلف شکلیں ہیں۔ ہمیں سوچنا ہے کہ کروڑوں کے معاشرے میں کتنے ہیں جن کی جبینیں اللہ کے حضور رات کے اندھیرے میں جھک جاتی ہیں اور وہ گریہ و زاری کر کے اپنے گناہوں سے توبہ کرتے ہیں۔ کتنے نوجوان ہیں جنکی جوانیاں پاکیزہ ہیں۔ افسوس ہم گناہوں کی دلدل میں گردن تک دھنس چکے اور زیاں کے احساس سے بھی عاری ہیں۔ معاشرے کی بڑی اکثریت دنیا کے پیچھے ماری ماری پھر رہی ہے ہم سگان دنیا بن چکے ہیں جبکہ اللہ والوں کی راتیں مصلے پر اور دن مخلوق خدا کی خدمت میں بسر ہوتے تھے۔ ہمارا معاشرہ فضیل ابن عیاض، ابراہیم بن ادھم، بشر حافی، داتا ہجویر اورخواجہ اجمیر جیسی ہستیوں سے محروم ہو گیا ہے۔ اللہ کے طالب خال خال نظر آتے ہیں۔ جو زندگی میں اللہ کو بھول جاتا ہے موت کے بعد اللہ بھی اسکی طرف نہیں دیکھتا اور وہ اللہ کے عذاب کا مستحق ٹھہرتا ہے۔ لوگو پلٹ آؤ ان راہوں پر جس میں اللہ کی محبت اور اسکی عطا ملتی ہے وہ جامع المنہاج ٹاؤن شپ (شہر اعتکاف) میں تحریک منہاج القرآن کے عالمی سالانہ روحانی اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔ جس میں ملک بھر کے طول وعرض سے لاکھوں فرزندان توحید نے شرکت کی۔ اس موقع پر ڈاکٹر حسن محی الدین القادری، ڈاکٹر حسین محی الدین القادری، صاحبزادہ مسکین فیض الرحمن درانی، شیخ زاہد فیاض، ڈاکٹر رحیق احمد عباسی اور درجنوں مشائخ عظام اور پیران کرام بھی سٹیج پر موجود تھے۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ دلوں کا خالص اللہ کیلئے ہو جانا ایمان ہے۔ جو عمل اللہ کی رضا کیلئے کیا جائے اسکا درجہ دنیا و آخرت دونوں میں ضرور ملتا ہے۔ صاحب صدق ہر عمل اللہ کی رضا کیلئے کرتا ہے۔ دنیاوی غرض کیلئے علم دین حاصل کرنے والا نہ صرف اجر سے محروم رہتا ہے بلکہ اللہ کی شدید ناراضگی کا حقدار ٹھہرتا ہے۔ جو شخص نماز، روزہ صدقہ و خیرات دکھلاوے کیلئے کرتا ہے وہ شرک جیسے گناہ عظیم کا مرتکب ہوتا ہے اس کے اعمال کی اللہ کے ہاں کوئی پذیرائی نہیں ہوتی کیونکہ اسکا مقصد دنیا ہوتی ہے۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ جو شخص دنیا میں اہل جنت کے کھانے کی لذت چکنا چاہے وہ صاحبان صدق و فقراء کی صحبت میں بیٹھا کرے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے’’ شہید وہی ہوتا ہے جو دل میں شہادت کی طلب میں صدق رکھتا ہو اور میری امت میں شہیدوں کی اکثریت کی موت بستر پر ہو گی‘‘۔ میدان جنگ میں تلوار اور گولی سے مرنے والے کی نیت میں اگر شہادت کی آرزو نہیں تو وہ مارے جانے کے باوجود شہید نہیں کہلائے گا۔

انہوں نے کہا کہ قاری اور نعت خوان اللہ اور اسکے محبوب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رضا کی خاطر قرآت اور نعت پڑھیں تو قبول ہو گی۔ دنیا کے ٹکوں کی خاطر قرآن اور نعت پڑھنے والوں کو آخرت میں کچھ نہیں ملے گا۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ جو اللہ کے ہو جاتے ہیں وہ غیر کا خیال بھی دل میں نہیں لاتے۔ روحانی اجتماع کا اختتام وقت سحری کے آغاز پر ڈاکٹر طاہر القادری کی رقت آمیز دعا سے ہوا۔ اس دوران شہر اعتکاف آہوں، سسکیوں اور آنسوؤں سے لبریز رہا۔

تبصرہ