نواز شہباز کو کلین چٹ دینے والی حکومتی JIT‏ مسترد کرتے ہیں۔ رحیق احمد عباسی

لگتا ہے ان حکمرانوں کی رخصتی کے بعد ہی سانحہ ماڈل ٹاؤن کی غیر جانبدارانہ تفتیش ممکن ہو سکے گی، مرکزی صدر
نواز شریف اور شہباز شریف سانحہ ماڈل ٹاؤن میں براہ راست ملوث ہیں

پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا ہے کہ نواز، شہباز کو کلین چٹ دینے والی حکومتی JIT ‏مسترد کرتے ہیں۔ اس حوالے سے حکومت نے ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔ رابطوں کے حوالے سے مسلسل جھوٹ بولا جا رہا ہے۔ ایسی JIT ‏ کو تسلیم نہیں کرینگے جسکا سربراہ ہماری مرضی کا نہیں ہوگا اور جس میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے نمائندے شامل نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ عبدالرزاق چیمہ کا نام بھی ہم نے مسترد کر دیا تھا۔ پولیس نے سارا ظلم کیا وہ غیر جانبدار کیسے رہ سکتی ہے؟

انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے بھی جے آئی ٹی بنائی تھی جسے قوم نے مسترد کر دیا تھا، ہمیں ایسی جے آئی ٹی چاہیے جس پر شہداء کے ورثاء اور ہمیں اعتماد ہو، تفتیش کے نام پر حکومت ڈرامے کر رہی ہے، انہیں 14 شہداء کا خون ہضم نہیں کرنے دینگے، ہمارے مطالبہ کے برعکس انہوں نے دونوں حساس ایجنسیوں کے نمائندوں کو شامل نہیں کیا، ہم واضح کر چکے ہیں کہ جے آئی ٹی کا سربراہ کے پی کے کے غیر جانبدار صوبے سے لیا جائے، یہ جے آئی ٹی نواز شریف اور شہباز شریف کی جان خلاصی کروانے کیلئے تشکیل دی گئی ہے، حکومت کی مرضی کی انکوائری اور تفتیش قبول نہیں کرینگے،  کے پی کے سے 3 آفسیرز  کے نام دیے تھے، جسے حکومت نے قبول نہیں کیا۔ کراچی کے ایک آفیسر شاہد حیات کا نام حکومت نے دیا تھا جس پر ہم نے اتفاق کیا تھا، بعد ازاں حکومت اس سے منحرف ہو گئی۔

انہوں نے دو ٹوک اعلان کیا کہ ہم حکومتی جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہیں ہونگے، نہ بطور گواہ اور نہ ہی کوئی تعاون کرینگے، ہمارے گھروں پر حملہ ہوا ہے ہمارے لوگوں کو شہید کیا گیا ہے، تفتیش بھی غیر جانبدارانہ نہ ہو یہ ظلم نہیں ہونے دیں گے، ہمارے اعتماد والی جے آئی ٹی جب تک نہیں بنے گی ہم اس کا حصہ نہیں بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کا دامن صاف ہے تو وہ غیر جانبدار JIT ‏تشکیل دینے سے کیوں بھاگ رہے ہیں؟

تبصرہ