سانحہ ماڈل ٹاؤن ریاستی بربریت اور انسانی حقوق کی پامالی کا بدترین واقعہ ہے: ڈاکٹر حسن محی الدین

حکومت بندوق کے زور پر بنیادی آئینی حقوق سلب کر رہی ہے
ڈاکٹر طاہرالقادری نے بنیادی انسانی حقوق کے 40 آرٹیکل پر عمل کا مطالبہ کیا تو ان پر 40 مقدمات قائم کر دیے گئے
انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ میں اجلاس، سینئر رہنماؤں کی شرکت

پاکستان عوامی تحریک کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین نے انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقدہ خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بندوق کے زور پر بنیادی انسانی حقوق سلب کر رہی ہے اور پوری دنیا میں پاکستان کی بدنامی کا سبب بن رہی ہے، پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے بنیادی انسانی حقوق کے 40 آرٹیکلز پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا تو ان پر 40 مقدمات قائم کر دیے گئے۔ اجلاس میں امیر تحریک فیض الرحمن درانی، مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور، شیخ زاہد فیاض، جی ایم ملک، احمد نواز انجم، ساجد بھٹی، حنیف مصطفوی، راجہ زاہد و دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔

ڈاکٹر حسن محی الدین نے کہا کہ دنیا کے 41 ممالک کے پارلیمنٹرین ’’ایشین پارلیمنٹ‘‘ کے حوالے سے مقامی ہوٹل میں اجلاس منعقد کیے ہوئے تھے اور چند فرلانگ کے فاصلے پر پولیس نابینا افراد پر تشدد کر رہی تھی، دنیا بھر کے پارلیمنٹرین حیران تھے کہ کیا نابینا افراد کے ساتھ بھی اس طرح کا سلوک کیا جا سکتا ہے؟ اور وہ دکھی تھے کہ اس سے پہلے انہوں نے ریاستی طاقت کے بہیمانہ استعمال کے مناظر نہیں دیکھے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں حکومت کی طرف سے 30 اور 31 اگست کی درمیانی شب ہزاروں پرامن سیاسی کارکنان پر زہریلی آنسو گیس کی شیلنگ کر کے اور سیدھی گولیاں برسا کر آئین کے آرٹیکل 15 اور 16 کی دھجیاں بکھیری گئیں اور عوامی تحریک کے ہزاروں کارکنوں کو بلاجواز گرفتار کیا گیا، سینکڑوں کارکنان آج بھی جعلی مقدمات کا شکار ہیں۔

اجلاس میں بے گناہ کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا، اجلاس میں جعلی مقدمات میں گرفتار کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا اور ایک قرارداد کے ذریعے سیاسی کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنانے اور مسلسل 7 سال سے بلدیاتی انتخابات نہ کروا کر عوام کو ووٹ کے استعمال کے بنیادی حق سے محروم رکھنے کی مذمت کی گئی، اجلاس میں فیصل آباد میں تحریک انصاف کے کارکن کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ قتل میں ملوث تمام نامزد ملزمان کو گرفتار کیا جائے، اجلاس میں پولیو ورکرز پر مسلسل حملوں پر بھی افسوس کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ حکومت بڑوں کے ساتھ ساتھ بچوں کے حقوق کے تحفظ میں بھی ناکام ہو چکی ہے، پولیو ورکرز پر حملے اس کا کھلا ثبوت ہیں، اجلاس میں فیصل آباد میں پولیو ورکر کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعہ کی مذمت کی گئی اور فائرنگ کرنے والے ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا۔

ڈاکٹر حسن محی الدین نے کہا کہ انسانی حقوق کی پامالی کا اس سے بڑا اور واقعہ کیا ہو سکتا ہے کہ 14 بے گناہ افراد کو شہید کرنے والی حکومت شہداء کے لواحقین کو شفاف تحقیقات کا حق بھی ملنے نہیں دے رہی، انہوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک ظلم کے اس نظام اور تشدد کے خلاف پاکستان کی سب سے بڑی انقلابی تحریک کی قیادت کر رہی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ سول سوسائٹی کی تنظیمیں اور انسانی حقوق کے ادارے محض آگاہی پھیلانے اور بربریت کے واقعات کی نشاندہی کرنے تک محدود رہنے کی بجائے ظلم کے نظام کے خلاف عملی جدوجہد کا آغاز کریں۔ انہوں نے کہا کہ کرپٹ، نااہل اور سفاک حکمرانوں کی وجہ سے اسلام کا قلعہ پاکستان انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے دراڑوں کا شکار ہے۔

تبصرہ