پنجاب کا نہیں ’’شہباز‘‘ کابجٹ پیش ہوا، وزیراعلیٰ نے اپنے منصوبوں کیلئے 100 ارب رکھے

پنجاب کا بجٹ فرضی آمدن اور فرضی اخراجات کا مجموعہ ہے:پاکستان عوامی تحریک
لاہور سے باہر نکل جائیں تو بھوک اور دھول اڑتی نظر آتی ہے، میگا ترقیاتی بجٹ کا دعویٰ سیاسی ہے
تجربہ کار وزیراعلیٰ 25 سالہ سیاسی زندگی میں اپنی جماعت کے اندر پنجاب کیلئے ایک وزیر خزانہ بھی پیدا نہ کر سکے
بجٹ لوڈشیڈنگ، بیروزگاری اور دہشتگردی کے خاتمے کے ویژن سے خالی ہے:ڈاکٹر رحیق عباسی
وزیراعلیٰ پنجاب 7 سال سے پنجاب کے بجٹ کو جیب خرچ کی طرح استعمال کر رہے ہیں:خرم نواز گنڈاپور
ماڈل ٹاؤن جیسے سانحات میں ملوث پولیس فورس کو بھاری بجٹ دینے کی بجائے بین کر دیناچاہیے

لاہور (12 جون 2015) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق عباسی اور سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے پنجاب کے بجٹ پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ پنجاب کا نہیں ’’شہباز‘‘ کابجٹ پیش ہوا۔ وزیراعلیٰ نے ذاتی شہرت کے منصوبوں کیلئے 100 ارب رکھے، جن میں 50 ارب کا خادم پنجاب روڈ پروگرام، 5 ارب کا لیپ ٹاپ، 3 ارب کا دانش سکول، 10 ارب کا اورنج، 17 ارب کا میٹرو بس اور 15 ارب کا پیلی ٹیکسی کا ہوائی منصوبہ شامل ہے۔ ماڈل ٹاؤن، ڈسکہ اور راولپنڈی جیسے سانحات میں ملوث دہشت گرد پولیس فورس کو بھاری بجٹ دینے کی بجائے اسے کالعدم تنظیموں کی فہرست میں ڈال کر بین کر دینا چاہیے، پولیس ایک ناکام اور بدنام ادارہ ثابت ہو چکا ہے۔ ڈاکٹر رحیق عباسی نے کہا کہ تجربہ کار وزیراعلیٰ پنجاب اپنی 25 سالہ سیاسی زندگی میں اپنی جماعت کے اندر پنجاب کیلئے ایک وزیر خزانہ بھی پیدا نہ کر سکے۔ پنجاب میں 7 سالوں میں 7 وزیر خزانہ آئے۔ بجٹ لوڈشیڈنگ، بیروزگاری اور دہشتگردی کے خاتمے کے ویژن سے خالی ہے۔ پنجاب کا بجٹ فرضی آمدن اور فرضی اخراجات کا مجموعہ ہے۔ اس بجٹ سے غریب، مزدور، صنعت اور زراعت کے شعبے میں کوئی بہتری کی توقع نہیں۔ میگا ترقیاتی بجٹ کا دعویٰ سیاسی ہے، اس حکومت کے پاس 150 ارب روپیہ سے زیادہ رقم استعمال کرنے کی اہلیت ہی نہیں ہے۔

خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب 7سال سے ترقیاتی بجٹ کو سیاسی جیب خرچ کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔ صرف انہی منصوبوں پر ترقیاتی بجٹ خرچ ہوتا ہے جن کا ا علان وزیراعلیٰ پنجاب کرتے ہیں۔ لاہور سے باہر نکل جائیں تو ہر طرف بھوک اور دھول اڑتی دکھائی دیتی ہے۔ جنوبی پنجاب کیلئے تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ مختص کرنے والے بتائیں کہ جو بجٹ پچھلے سال مختص کیا گیا تھا اس میں سے کتنی رقم جنوبی پنجاب میں خرچ ہوئی؟کارکردگی کا یہ عالم ہے کہ 2007 تک پنجاب کی شرح نمو 8فیصد تھی جو مسلسل 7 سالہ حکمرانی کے بعد بھی 4فیصد سے کم ہے۔ وزیراعلیٰ صرف وہ منصوبے دیتے ہیں جن سے ان کی ذاتی تشہیر ممکن ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ کیلئے بڑے بڑے منصوبے دینے والے وزیراعلیٰ پنجاب بتائیں کہ جو منصوبے پچھلے سال دئیے گئے تھے ان کا کیا بنا، وہ ان کا حساب دیں۔ عوامی تحریک کے رہنماؤں نے کہا کہ بجٹ سے پہلے بجلی اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ نے بجٹ کی اہمیت ختم کر دی۔ وفاقی بجٹ کے آنے کے بعد اشیائے خورونوش کی قیمتیں بڑھیں، رہی سہی کسر اب پنجاب کا بجٹ نکالے گا۔‎

تبصرہ