پاکستان عوامی تحریک یوتھ ونگ لاہور کی ایگزیکٹو کونسل کا اجلاس

پاکستان عوامی تحریک یوتھ ونگ لاہور کی ایگزیکٹو کونسل کا اجلاس 5 نومبر 2016ء کو مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت یوتھ لیگ کے مرکزی صدر مظہر علوی نے کی جبکہ لاہور کے صدر حاجی فرخ خان مہمان خصوصی تھے۔ اجلاس میں عوامی تحریک یوتھ ونگ کی ممبر سازی مہم اور عوامی رابطہ مہم کیلئے مشاورت کی گئی۔

مظہر علوی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کا قصاص لیا جائیگا، تحریک قصاص و سالمیت پاکستان کے دوسرے مرحلے کیلئے تیاری مکمل ہے، تاریخ کا اعلان قائد انقلاب ڈاکٹر طاہرالقادری کریں گے۔ عوامی تحریک یوتھ ونگ کے نوجوان قصاص تحریک کا ہر اول دستہ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ یوتھ ونگ نے لاہور سمیت پورے پاکستان میں تنظیم سازی مکمل کر لی ہے، عوامی رابطہ مہم اور ڈور ٹو ڈور کمپین جاری ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کی کال پر نوجوان گھروں سے نکلیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ظالم اور قاتل حکمرانوں سے شہداء ماڈل ٹاؤن کا قصاص لیا جائیگا، انصاف ہو گا تو ملک چلے گا، کرپشن ختم ہوگی اور غریب کو تعلیم، صحت کی سہولتیں ملیں گی۔

یوتھ ونگ لاہور کے صدر حاجی فرخ خان قادری نے کہا کہ قوم کو حق و باطل اور سچ اور جھوٹ میں فرق کرنا ہو گا۔ عوامی تحریک کی جدوجہد تنقید برائے تنقید نہیں بلکہ ہمارا انقلاب عوامی، سیاسی، جمہوری اور پر امن ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری پانامہ کے چوروں سے اقتدار چھین کر غریبوں کو دینا چاہتے ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری ایسا نظام چاہتے ہیں جس میں سیاست دان عدلیہ کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال نہ کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے، حکومت چند خاندانوں کی ہے مگر ملک 19 کروڑ عوام کا ہے۔ شخصیات کی بجائے ملک بچانے کی فکر کرنا ہو گی۔ مہنگائی، لوڈ شیڈنگ، غربت، دہشتگردی، کرپشن سمیت درجنوں مسائل توجہ کے منتظر ہیں مگر کرپٹ حکمرانوں کی ترجیحات کچھ اور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقتدار کو لمبی عمر عوامی تائید سے ملتی ہے مگر حکومت اور اپوزیشن دونوں اس فلسفے سے بے نیاز عوام کش پالیسی پر عمل پیرا ہیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں اور پانامہ کے چوروں کا احتساب نہ ہوا تو جلد عوام کا بپھرا ہوا سیلاب سب کچھ بہا کر لے جائیگا۔

ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس سے جنرل سیکرٹری یوتھ ونگ لاہور محمد عمر اعوان، محمد نواز قادری، مبین اقبال، حافظ شہزاد اور حسیب اکبر نے بھی خطاب کیا۔ اجلاس کا باقاعدہ اختتام دعائے خیر سے ہوا۔

تبصرہ