لاہور: کونسل آف مسلم انجینئرز اینڈ ٹیکنالوجسٹس کا سالانہ کنونشن

کونسل آف مسلم انجینئرز اینڈ ٹیکنالوجسٹس کا سالانہ کنونشن تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن لاہور میں منعقد ہوا۔ کنونشن میں مہمان خصوصی تحریک منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے نمائندہ یوتھ صاحبزادہ حسین محی الدین قادری تھے۔ معزز مہمانوں میں پروفیسر راشد پرویز (کمپیوٹر سائنس ڈیپارٹمنٹ انجینئرنگ یونیورسٹی لاہور)، ڈاکٹر غلام شبیر سائنٹسٹ، انجینئر اشفاق ھمزالی، سیکرٹری ٹو شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری و ڈپٹی رجسٹرار دی منہاج یونیورسٹی جی ایم ملک، لیکچرار دی منہاج یونیورسٹی سجاد العزیز قادری شامل تھے۔ اس کے علاوہ ملک بھر سے انجینئرز، سائنسدان، ٹیکنالوجسٹس اور کمپیوٹر سائنس پروفیشنلز نے شرکت کی۔

تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا، جس کی سعادت انجینئر غلام حیدر نے حاصل کی۔ نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیش کرنے کی سعادت انجینئر امتیاز احمد صدیقی نے حاصل کی۔

دی منہاج یونیورسٹی کے لیکچرار سجاد العزیز نے کونسل آف مسلم انجینئرز اینڈ ٹیکنالوجسٹس کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ ڈاکٹر غلام شبیر نے سائنس اور ٹیکنالوجی کی تعلیم اور اس کی ضرورت و اہمیت پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج سائنس و ٹیکنالوجی کی اہمیت کو عام کرنے اور قوم میں اس کا شعور اجاگر کرنے کے لئے کونسل آف مسلم انجینئرز اینڈ ٹیکنالوجسٹس اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

پروفیسر راشد پرواز نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مسلم انجینئرز اینڈ ٹیکنالوجسٹس کو اپنی شخصیت میں پروفیشنلزم کو اجاگر کرنا چاہئے تاکہ ایک عام آدمی اور انجینئر و ٹیکنالوجسٹس میں نمایاں فرق نظر آئے۔

انجینئر اشفاق حسین ھمزالی نے کونسل کی اہمیت و افادیت کو اجاگر کرتے ہوئے عملی میدان میں کارکردگی بہتر بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے کونسل آف مسلم انجینئرز اینڈ ٹیکنالوجسٹس کو دنیا بھر میں فعال کر کے انجینئرز اور ٹیکنالوجسٹس کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

ڈپٹی رجسٹرار دی منہاج یونیورسٹی جی ایم ملک نے کونسل کے سالانہ کنونشن کے موضوع پر اس کا دائرہ کار مزید بڑھانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ کونسل کو ڈسٹرکٹ سطح پر آرگنائز کیا جائے تاکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تعلیم گھر گھر تک پہنچ سکے۔

آخر میں مہمان خصوصی صاحبزادہ حسین محی الدین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ آپ نے انگلش میں گفتگو کرتے ہوئے سائنس و ٹیکنالوجی کے علم کے حصول پر قرآن و حدیث کی روشنی میں مفصل خطاب کیا۔ انہوں نے علم کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حقیقت میں علم وہی ہے جو انسان کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معرفت اور پہچان دے۔ آپ نے حدیث پاک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جس علم کے حصول کے لئے چین تک جانے کا حکم فرمایا وہ علم تفسیر، حدیث یا فقہ کا علم نہ تھا کیونکہ ان علوم کا مرکز تو مدینہ طیبہ تھا جبکہ چین جا کر علم حاصل کرنا دراصل سائنس و ٹیکنالوجی کے علم کے حصول کی طرف اشارہ ہے، اس وقت چین ایک ترقی یافتہ ملک تھا۔ گویا مسلمانوں کو تفسیر، حدیث، فقہ کے ساتھ ساتھ سائنس انجینئرنگ، ٹیکنالوجی، مینجمنٹ اور کمپیوٹر سائنس کے علوم بھی حاصل کرنا چاہیں۔ یہ تمام اسلامی علوم ہیں۔ آخر میں آپ نے کونسل کے سالانہ کنونشن کے انعقاد پر کونسل کی ایگزیکٹو باڈی کو مبارکباد پیش کی۔

مہمان خصوصی کے خطاب کے بعد کونسل کے صدر انجینئر میاں ممتاز احمد نے کونسل کی تاریخ اور کارکردگی پر گفتگو کی۔ انہوں نے مستقبل کے اہداف کا ذکر کیا اور تمام ممبرز کو متحرک ہو کر زیادہ سے زیادہ ممبرز بنانے پر زور دیا۔ تقریب کے آخر میں نامزد ایگزیکٹو باڈی کا اعلان کیا گیا اور ہاؤس سے نو منتخب باڈی کی توثیق کروائی گئی۔ کنونشن کے اختتام پر تمام شرکاء کو پرتکلف ظہرانہ پیش کیا گیا۔

تبصرہ