سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری سے صاحبزادہ حسین محی الدین القادری کا خطاب

منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے رکن صاحبزادہ حسین محی الدین قادری نے مورخہ 29 دسمبر 2008ء کو سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے اجلاس میں شرکت کی۔ چیمبر نے ملکی و بین الاقوامی معاشی امور پر اظہار خیال کے لیے آپ کو خصوصی طور پر مدعو کیا تھا۔ قبل ازیں سیالکوٹ پہنچنے پر تحریک منہاج القرآن کے کارکنان و قائدین اور چیمبر انتظامیہ نے آپ کا پروقار استقبال کیا۔ اجلاس میں سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے اراکین کے علاوہ تحریک منہاج القرآن کے مرکزی قائدین نے بھی شرکت کی۔ ان میں ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، نائب امیر تحریک پیر خلیل الرحمٰن چشتی، امیر پنجاب علامہ احمد نواز انجم، ناظم پنجاب وسیم ہمایوں اور دیگر مرکزی قائدین بھی معزز مہمانوں میں شامل تھے۔

اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہوا۔ اس کے بعد سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر نے صاحبزادہ حسین محی الدین قادری کی سیالکوٹ آمد پر ان کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے صاحبزادہ حسین محی الدین قادری کو چیمبر کی کارکردگی کے حوالے سے تعارفی بریفنگ بھی دی۔ اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ سیالکوٹ کی برآمدات ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں۔ خصوصاً یہاں سے کھیلوں کا سامان دنیا بھر میں ایکسپورٹ کیا جاتا ہے اور پاکستان واحد ملک ہے جہاں فٹبال سمیت دیگر کھیلوں کا عالمی سطح کا معیاری سامان تیار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے صاحبزادہ حسین محی الدین کو چیمبر کی طرف سے خطاب کی دعوت دی۔

صاحبزادہ حسین محی الدین قادری نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلام نے دنیا کو سب سے پرکشش اور قابل عمل معاشی نظام دیا ہے، جسے دیانتداری سے اختیار کیا جائے تو دنیا بھر میں کوئی بھی فرد اور کمپنی خسارے کا شکار نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی معاشی نظام کی بنیاد لامحدود وسائل اور محدود خواہشات پر مشتمل ہے۔ آج دنیا میں سوشلزم، کیپیٹل ازم اور دیگر معاشی نظاموں کو اپنایا گیا لیکن جس قدر سادہ اور معیاری نظام اسلام نے دیا ہے وہ دنیا بھر میں کوئی مفکر اور معاشی تھنک ٹینک نہیں پیش کر سکا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام مساوی حقوق کی بات کرتا ہے جو سرمایہ دار اور سوشلزم کے قریب نہیں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ سوشلزم سرمایہ دارانہ نظام کا ردعمل تھا جبکہ اسلام بزنس مین اور عوام دونوں کے حقوق کی بات کرتا ہے۔ اسلام کا معاشی نظام اعتدال پسندی پر مبنی ہے۔ اگر فرد متاثر ہو رہا ہو تو اسلام معاشرے کو فائدہ نہیں دیتا۔ اور اگر فرد کی وجہ سے معاشرہ متاثر ہو رہا ہو تو فرد کو رعایت نہیں دی جاتی۔ آپ نے اسلامی معاشی اصول بتاتے ہوئے کہا کہ اسلام لین دین میں کسی ایک طبقے کی نمائندگی نہیں کرتا بلکہ مالک اور گاہک دونوں کے حقوق متعین کرتا ہے۔ آپ نے یہ بھی کہا کہ اسلام منافع کی تقسیم کا عادلانہ نظام دیتا ہے اور کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں کرتا۔ اسلام بزنس مین کی بجائے کوالٹی پر زور دیتا ہے اور مد مقابل کا بزنس مین منفی ہتھکنڈوں سے خراب کرنے کی معانعت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج ترقی یافتہ ممالک اور تیسری دنیا کے معاشی زاویے ہلچل کا شکار ہیں۔ دنیا بھر میں معاشی بحران نے عالمی معیشت دانوں اور تاجروں کی نیندیں حرام کر دی ہیں۔ یہ سب کچھ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیا جا رہا ہے۔ جس کا مقصد دنیا میں کسی دوسری سپر پاور کا راستہ روکنا ہے۔ پاکسانی معیشت کے حوالے سے صاحبزادہ حسین محی الدین قادری نے کہا کہ اگر پاکستانی بزنس مین دیانتداری اور کوالٹی میں مستقل مزاجی اپنائیں تو عالمی سطح پر ملک کا معاشی وقار بحال ہو جائے گا۔

صاحبزادہ حسین محی الدین قادری کا کہنا تھا کہ آج اسلام کی معاشی تعلیمات کو صحیح معنوں میں جاننے کی ضرورت ہے۔ ماحولیاتی آلودگی، پانی کی کمی اور گلوبل وارمنگ سمیت دنیا کو آج جن عالمی معاشی مسائل کا سامنا ہے، اسلام چودہ صدیاں قبل ان کا حل پیش کر چکا ہے۔ بدقسمتی سے اسلام کی ان معاشی تعلیمات کو بطور حل پیش نہیں کیا گیا۔ اگر کہیں کیا بھی گیا تو اس پر عمل درآمد یقینی نہیں بنایا جا سکا۔ انہوں نے کہا کہ آج اسلام کی معاشی اصلاحات اور نظام پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ جس سے پاکستان سمیت ترقی پزیر ممالک کی معیشت بہتر ہو سکتی ہے۔ اجلاس کے اختتام پر سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے اراکین نے صاحبزادہ حسین محی الدین کے عالمی معاشی ویژن کو بہت سراہا۔

مزید تصاویر کے لئے کلک کریں

تبصرہ