شہر اعتکاف 2008ء : چوتھا دن (اعتکاف ڈائری)

شہر اعتکاف سے ۔۔۔۔۔۔ ایم ایس پاکستانی
(معاون : محمد نواز شریف)

فہم دین، تزکیہ نفس، توبہ اور آنسووں کی بستی شہر اعتکاف میں چوتھے روز کا آغاز مورخہ 25 ستمبر 2008ء کو نماز فجر سے ہوا۔ نماز فجر کی دعا کے بعد شیخ الاسلام نے معتکفین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک منہاج القرآن ہر سال شہراعتکاف، ستائیسیویں شب کا عالمی روحانی اجتماع، عالمی میلاد کانفرنس سمیت دیگر سالانہ پروگرام منعقد کرتی ہے۔ ان تین پروگراموں کی ایک مماثلث یہ ہے کہ یہ تینوں ہی پورے پاکستان اور پھر دنیا بھر میں ایک ساتھ منعقد کیے جاتے ہیں۔ اس کے باوجود الحمد للہ تحریک منہاج القرآن کے ان تینوں پروگراموں میں شرکاء کی جو تعداد بڑھ رہی ہے وہ انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج بنتا جا رہا ہے۔ گزشتہ چند سالوں سے جس شرح سے ان پروگراموں میں حاضرین کی تعداد بڑھی ہے تو اس کے پیش نظر ہمارے پاس جگہ کم پڑ گئی ہے۔ مرکز اس کے لئے منصوبہ بندی کر رہا ہے ان شاء اللہ جلد اس مسئلے کو حل کر لیا جائے گا۔

نماز فجر کے بعد جونہی شیخ الاسلام کی یہ گفتگو ختم ہوئی تو معتکفین نے نماز اشراق کے نوافل ادا کیے۔ صبح گیارہ بجے معتکفین کے آرام کے دوران مسجد کے صحن کو سجایا گیا۔ نماز ظہر کے بعد بڑی ڈیجیٹل سکرین والے پنڈال میں حسب معمول آج بھی منہاج یوتھ لیگ اور ایم ایس ایم کا کیمپ منعقد ہوا۔ اس کیمپ میں منہاج یوتھ لیگ اور مصطفوی سٹوڈنٹس کے قائدین محمد بلال مصطفوی، چوہدری ظہیر عباس گجر سمیت دیگر رہنماؤں نے طلبہ اور نوجوانوں کو مختلف امور پر تربیتی لیکچرز دیئے اور ان کی رہنمائی کی۔ یاد رہے کہ پاکستان بھر کی مختلف یونیورسٹیز اور کالجز سے بھی ہزاروں طلبہ اور یوتھ کے نوجوانوں کی بڑی تعداد شہر اعتکاف میں شریک ہے۔

دوسری طرف نماز ظہر کے بعد مسجد کے ہال میں مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی کی فقہی سوال و جواب کی نشست آج بھی حاضرین کی دل چسپی کا مرکز رہی۔ یہاں بڑی تعداد میں معتکفین سوال و جواب کے سیشن میں شریک تھے۔ یہ سلسلہ نماز عصر سے قبل ختم ہوا۔ نماز عصر کے بعد تمام حلقوں میں معتکفین نے انفرادی ذکر اذکار اور بالخصوص گوشہ درود کے درود پاک کا ورد کیا۔ امسال عصر کے بعد گوشہ درود کے انفرادی ورد کے لیے وقت مختص کیا گیا ہے جس میں تمام معتکفین اپنے اپنے حلقوں میں درود پاک پڑھتے اور آخر میں اجتماعی طور پر مسجد میں درود پاک کا ورد کیا جاتا ہے جس کی پیاری پیاری لَے سارے شہر اعتکاف میں گونجتی ہے اور معتکفین کے قلوب و اذہان کو منور کرتی ہے۔

شہر اعتکاف میں آج دار الاحسان سے آئے علماء کرام کے وفد کی شیخ الاسلام کیساتھ افطار پارٹی اور ملاقات تھی۔ ان تمام معزز مہمانوں کو نظامت دعوت کے نائب ناظم سید منور شاہ کاظمی نے منہاج القرآن علماء کونسل کے تعاون سے یہاں مدعو کیا تھا۔ علماء کرام نے شیخ الاسلام کیساتھ افطاری کی۔ اس موقع پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے مختصر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دارالاحسان کے بانی صوفی برکت علی غفرلہ منہاج القرآن سے بڑی محبت اور پیار کرنے والے تھے۔ درالاصل دار الاحسان اور منہاج القرآن دونوں ایک ہی فکر کے پلیٹ فارم ہیں۔ یہ وہ بات ہے جو صوفی برکت علی بھی کہتے تھے اور آج میں بھی اس کی تصدیق کر رہا ہوں۔ آپ نے کہا مجھے آپ کی آمد سے خوشی ہوئی ہے اور دار الاحسان کے علماء کرام و عقیدت مندوں کے لیے منہاج القرآن کے دروازے ہر وقت کھلے ہیں۔

نماز تراویح کے بعد شیخ الاسلام کے خطاب سے قبل طاق رات کی مناسبت سے محفل نعت کا پہلا حصہ شروع ہوا۔ جس کا آغاز پروفیسر قاری محمد مشتاق احمد نے تلاوت قرآن پاک سے کیا۔ جبکہ محفل نعت کے آغاز کے لیے شیخ الاسلام نے قاری مشتاق احمد کو کہا کہ آپ نعت کے طور پر سورہ کوثر کی تلاوت کر دیں۔ آپ نے کہا کہ سورہ کوثر وہ نعت ہے جو کائنات کے سب سے بڑے نعت خواں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں پڑھی ہے۔ اس پروگرام کی نقابت کے فرائض محمد وقاص قادری نے سرانجام دیئے۔

خطاب شیخ الاسلام

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے چند روز قبل شروع ہونے والا موضوع "اسلام میں انسانی حقوق" پر شہر اعتکاف کا آخری خطاب کیا۔ آپ نے اس خطاب کے لیے تین آیات کو موضوع بنایا۔

1. وَآتَاكُم مِّن كُلِّ مَا سَأَلْتُمُوهُ وَإِن تَعُدُّواْ نِعْمَتَ اللّهِ لاَ تُحْصُوهَا إِنَّ الْإِنسَانَ لَظَلُومٌ كَفَّارٌO

اور اس نے تمہیں ہر وہ چیز عطا فرما دی جو تم نے اس سے مانگی، اور اگر تم اللہ کی نعمتوں کو شمار کرنا چاہو (تو) پورا شمار نہ کر سکو گے، بیشک انسان بڑا ہی ظالم بڑا ہی ناشکرگزار ہے۔

(سورہ ابراہیم : 34)

2. يَا أَيُّهَا الْإِنسَانُ مَا غَرَّكَ بِرَبِّكَ الْكَرِيمِO

اے انسان! تجھے کس چیز نے اپنے ربِ کریم کے بارے میں دھوکے میں ڈال دیاo

(الانفطار : 6)

3. إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَO فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْO إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُO

بیشک ہم نے آپ کو (ہر خیر و فضیلت میں) بے انتہا کثرت بخشی ہےo پس آپ اپنے رب کے لئے نماز پڑھا کریں اور قربانی دیا کریں (یہ ہدیہ تشکرّ ہے)o بیشک آپ کا دشمن ہی بے نسل اور بے نام و نشاں ہوگاo

(سورہ کوثر، 108 : 1 - 3)

آپ نے یتامیٰ، مساکین کے حقوق پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام یتیموں، مساکین اور فقراء کے حقوق کا سب سے بڑا محافظ ہے۔ اسلام سے بڑھ کر دنیا میں کسی بھی مذہب نے محروم طبقات اور غریبوں کی کفالت کا ذمہ نہیں لیا۔ آپ نے کہا کہ ان تینوں آیات میں اللہ تعالیٰ نے کسی نہ کسی حوالے سے غریبوں اور یتامیٰ سمیت فقراء اور معاشرے کے محروم و مقہور طبقات کا ذکر کیا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث مبارکہ ہے کہ جس گھر میں یتیم ہو اللہ کی اس گھر پر رحمت ہوتی ہے۔ اس لیے یتیم کی کفالت کرنا وہ عبادت ہے جس کا اجر اللہ کے پاس ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یتیم اور مساکین کے حقوق ان تک لوٹا دینے کا کہا ہے لیکن ان کو لوٹانے اور انہیں ادا کرنے کا ایک طریقہ ہونا چاہیے۔

آپ نے کہا کہ انسانی حقوق کی سب سے بڑی دعویدار مغربی دنیا آج بھی اسلام کے مقابلہ میں وہ حقوق نہیں دے سکی جو یتامیٰ کا حق ہیں۔ اس کی وجہ اسلام کی وہ عالمگیر تعلیمات ہیں جو کسی دوسرے مذہب میں نہیں ہیں۔ آپ نے کہا کہ یتمیوں کے حقوق کے لیے قرآن پاک میں واضح حکم دیا گیا کہ یتامیٰ کی بہتر طریقے سے کفالت کرو۔ آپ نے کہا کہ اسلام اصل میں یتامی اور مساکین کے لیے ایک امتحان بھی ہے۔ آقا علیہ السلام کے دور میں اصحاب صفہ وہ غرباء تھے جو دین کی تعلیم سیکھنے کے لیے صفہ میں مقیم تھے۔ آپ نے کہا کہ اسلام نے تیمیوں کی کفالت کو احسن انداز میں کرنے کا حکم دیا ہے تاکہ اس کی عزت نفس بھی نہ مجروح ہو۔ اس کے لیے بہت سے ادارے ملک بھر میں کام کر رہے ہیں۔ تحریک منہاج القرآن نے اس حکم قرآنی کے پیش نظر منہاج ویلفئیر فاونڈیشن کے زیراہتمام آغوش نام سے وہ ادارہ بنایا ہے جو یتامیٰ اور غریبوں سمیت معاشرے کے محروم و مقہور طبقات کی خدمت کر رہا ہے۔ آج ملک بھر میں ایسے اداروں کے قیام اور اس طرح کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کسی مسکین اور یتیم کی عزت نفس بھی نہ مجروح ہو۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ ہمیں یہ کوشش کرنی چاہیے کہ اپنے کاروبار میں سے یتامیٰ اور مساکین کا حصہ نکال کر رکھیں۔ اللہ تعالیٰ نے اسے وہ عبادت قرار دیا ہے جو نماز، حج سے بھی افضل ہے۔ اس موقع پر آپ نے حدیث مبارکہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز عید کے لیے تشریف لے جا رہے تھے تو راستے میں بچہ روتا ہوا آپ کو ملا۔ اس بچے کو آپ اپنے گھر لے کر آئے اسے اچھے کپڑے پہنائے اور اسے عید کے لیے اپنے ساتھ لے گئے۔ یہ وہ طرز عمل ہے جو ہمارے لیے سنت ہے اور اس پر عمل پیرا بھی ہونا ہوگا۔ شیخ الاسلام نے کہا کہ یہ وہ عبادت ہے جس سے نماز، روزہ اور دیگر عبادات کو بھی قبولیت ملتی ہے۔ اگر یہ عمل ادھورا رہ گیا تو اللہ کو ہماری نمازوں، نوافل سمیت دیگر عبادتوں سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ آپ نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن نے اس مقصد کے لیے آغوش کا منصوبہ شروع کیا ہے جس میں لاوارث اور یتیم بچے زیر کفالت ہیں اور مستقبل میں کروڑوں کی لاگت سے اس کی نئی عمارت تعمیر کی جا رہی ہے۔ ہم معاشرے کے محروم و مجبور طبقات کو ان کے حقوق لوٹا کر دم لیں گے۔ اس کام کے لیے ہمیں یہ پیغام دنیا بھر میں عام کرنا ہو گا تاکہ کوئی یتیم بے سہارا نہ رہ جائے۔

شیخ الاسلام کے خطاب کے بعد مختصر محفل نعت شروع ہوئی۔ اس میں منہاج نعت کونسل، بلالی برادران، شہزاد برادران، حافظ عنصر علی قادری، عبدالباسط مدنی، حکیم محمد عارف اور پیر حبیب اللہ سلومی سمیت دیگر نعت خوانوں نے بھی مدح سرائی کی۔ پروگرام کے آخر میں دعا ہوئی۔

جھلکیاں

  1. نماز مغرب کے بعد سیل سنٹر پر معتکفین کا سب سے زیادہ رش دیکھنے میں آیا۔
  2. منہاج پروڈکشنز کی ٹیم نے شفیق الرحمن سعد کی نگرانی میں خطاب کے لیے خصوصی سیٹ لگایا۔
  3. شیخ الاسلام کے خطاب میں منہاج القرآن علماء کونسل کے خصوصی وفد نے شرکت کی۔
  4. مسجد کے صحن کے عقب میں بنے پنڈال میں ہزاروں معتکفین نے بڑی دیجیٹل سکرین پر خطاب براہ راست ملاحظہ کیا۔
  5. منہاج فری ڈسپنسری پر معتکفین کا رش رہا۔
  6. شیخ الاسلام کا خطاب پونے 12 بجے شروع ہوا اور ساڑھے تین بجے تک جاری رہا۔

تبصرہ