مشال کے روح فرسا واقعہ پر پارلیمنٹ خاموش کیوں ہے؟ عوامی تحریک یوتھ ونگ

غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہئیں، ذمہ داروں کو نشان عبرت بنا دیا جائے، صدر مظہر محمود علوی
ڈاکٹر طاہرالقادری 7 سال سے کہہ رہے ہیں طلباء کو امن نصاب پڑھایا جائے: اجلاس سے خطاب

لاہور (19 اپریل 2017) پاکستان عوامی تحریک یوتھ ونگ کے مرکزی صدر مظہر علوی نے کہا ہے کہ طالب علم مشال کے روح فرسا واقعہ پر پارلیمنٹ خاموش کیوں ہے؟ قوم کا ایک اور بیٹا انتہا پسندی کی بھینٹ چڑھ گیا اور حکمران خاموش ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ملک بھر کے عوام کی نظریں کے پی کے کی حکومت پر ہیں کہ وہ اس مسئلہ پر اپنا کیا کردار ادا کرتی ہے۔ آیا جوڈیشل کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد ہو گا یا اس جوڈیشل کمیشن کا بھی وہی حال ہو گا جو اس سے قبل ایسے کمیشنوں کا ہوتا چلاآرہا ہے۔ واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہئیں اور ذمہ داروں کو نشان عبرت بنا دینا چاہیے تاکہ دوبارہ کسی کو کسی کی ناحق جان لینے کی جرات نہ ہو سکے۔ وہ مرکزی سیکرٹریٹ میں یوتھ ونگ کے تنظیمی اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔

مظہر محمود علوی نے کہا کہ سزا دینا عدالت کا کام ہے کسی فرد کو عدالت لگانے اور موقع پر سزا دینے کا حق نہیں اور نہ ہی یہ اسلام کی تعلیمات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ تعلیمی اداروں کو انتہا پسندی سے پاک کیا جائے اور اس کے لیے پوری قوم ہم آواز ہے۔ دنیا کے کسی اور اسلامی ملک میں اس طرح انسانیت سوزواقعات نہیں ہوتے جس طرح پاکستان میں ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری مسلسل 7 سال سے کہہ رہے ہیں کہ نوجوان طلباء و طالبات کو انتہا پسندانہ نظریات اور باطل خارجی فکر سے بچانے کے لیے فروغ امن نصاب پڑھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری قومی رہنما ہیں جنہوں نے 25 کتب پر مشتمل متبادل بیانیہ اور فروغ امن نصاب دیا۔ انہوں نے کہا کہ سربراہ عوامی تحریک کے متبادل بیانیہ کو مغربی ممالک کی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جارہا ہے۔ پاکستان میں سرکاری سطح پر اس بیانیہ سے استفادہ نہ کرنا ایک المیہ ہے۔ اجلاس سے سیکرٹری جنرل محمد قاسم علی رضا نے بھی خطاب کیا۔

تبصرہ